جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ وہ روزانہ ایک دو سگریٹ پیتے ہیں وہ بھی اس عادتِ بد میں گرفتار ہوسکتے ہیں۔
تحقیقی سروے کے سربراہ ڈاکٹر جوناتھن فولڈز کہتے ہیں کہ اکثر ہم روزانہ دس سگریٹ پینے والے کو ہی عادی قرار دیتے ہیں لیکن یہ درست نہیں بلکہ کبھی کبھار یا روزانہ ایک سگریٹ پینے والے بھی اس لت میں گرفتار ہوجاتے ہیں اور یوں ایک وقت ایسا آتا ہے کہ سگریٹ کی تعداد بڑھتی جاتی ہے۔
اس ضمن میں ڈیوک یونیورسٹی کے جیسن اولیور کا خیال ہے کہ کم سگریٹ پینے والوں سے ڈاکٹر زیادہ سوال نہیں کرتے لیکن اول تو اس کے بھی خطرات موجود ہوتے ہیں اور دوم وہ نکوٹٰین کے عادی ہی کہلائیں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روزانہ ایک سگریٹ پینے والے بھی اس عادت سے نکلنے میں مشکل کے شکار رہتے ہیں۔
اس تحقیق کے لیے صحت کے عوامی اداروں کا ڈیٹا کھنگالا گیا اور 6700 افراد کا بغور مطالعہ کیا گیا جو کسی نہ کسی طرح کی تمباکو نوشی میں مبتلا تھے۔ جب روزانہ ایک سے چار سگریٹ پینے والوں کا جائزہ لایا گیا تو 66 فیصد افراد سگریٹ کے عادی نکلے جو تمباکو نوشی کی لت کے لیے حاصل تمام معیارات پر پورا اترتے تھے۔