اقوامِ متحدہ کے ’بہترین عالمی استاد‘ کا انعام جیتنے والے رنجیت سن ڈیسالی نے دس لاکھ ڈالر (پاکستانی 16 کروڑ روپے) کی رقم جیتنے کے بعد اس کی آدھی رقم مقابلے میں شامل دیگر اساتذہ کو عطیہ کردی ہے۔
ان میں کینیا کا ایک استاد بھی تھا جو اپنی ہی تنخواہ سے 80 فیصد رقم غریبوں اور طالبعلموں پر خرچ کررہا تھا۔ جبکہ رنجیت لڑکیوں کی تعلیم میں غیرمعمولی دلچسپی لیتے ہیں اور وہاں کے قبائلی سماج کو بچیوں کی تعلیم کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ رنجیت نے اس گاؤں کے لوگوں کی زبان سیکھی اور درسی کتب پر کیو آر کوڈ لگائے جو فون سے رابطے پر مقامی زبان میں لیکچر، ویڈیو اور معلومات نشر کرتے ہیں ۔ اس طرح انہوں نے کیو آر کوڈ سے اسکولوں میں حاضری کا طریقہ بھی بنایا جو اب پورے بھارت میں استعمال ہورہا ہے۔
انہیں یہ ایوارڈ ایک مجازی تقریب میں دیا گیا جو لندن کے مشہور نیچرل ہسٹری میوزیم میں منعقد ہوئی تھی۔ تاہم انہوں نے دس لاکھ ڈالر میں سے پانچ لاکھ ڈالر قبول کئے اور بقیہ نو سیمی فائنل اساتذہ میں باقی پانچ لاکھ ڈالر برابر برابر تقسیم کردیئے اور ہر ایک کے حصے میں 55 ہزار ڈالر کی رقم آئی ہے۔ ان میں ملائیشیا، برازیل، امریکہ، برطانیہ، ویت نام، نائیجیریا، جنوبی افریقہ، جنوبی کوریا اور اٹلی کے اساتذہ شامل تھے۔