اینٹی کرپشن پنجاب نے مسلم لیگ (ن) کے ایک اور رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر کے خلاف جعلسازی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا۔
حکام کے مطابق ڈی سی لاہور کی جانب سے بجھوائے جانے والے ریفرنس میں سیف الملوک کھوکھر پر الزام ہے کہ انہوں نے حلقہ پٹواری افتخار احمد اور سب رجسٹرار راجہ ندیم کی ملی بھگت سے 22 کنال 11 مرلہ کی جعلی سرنڈر ڈیڈ درج کرائی جس سے قومی خرانے کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
اینٹی کرپشن کے ترجمان کے مطابق سیف الملوک نے مبین داؤد، مبشر اور افضل خان کی مدد سے 80 کنال زمین پر قبضہ کیا، یہ زمین پارسی خاندان کی ملکیت تھی، کراچی کے عید ڈینشا کی وفات کے بعد ان کی زمین لاوارث ہو گئی تو سیف الملوک کے فرنٹ مینوں نے جعلی وارث بن کر زمین اپنے نام کرا لی۔
سابق ایم پی اے وحید گل کے شراکت دار محمد طارق اور محمد نصراللہ ہیں، دونوں نے مارکیز سمیت غیر قانونی دفتر بنا رکھا ہے، ملزم طارق سرکاری فیس کی مد میں 1 کروڑ 37 لاکھ روپے سے زائد کا نادہندہ ہے جب کہ محمد نصراللہ نے 7 کنال سے زائد سرکاری زمین پر فیکٹری بنا رکھی ہے.
ترجمان اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ ایم این اے رانا مبشر احمد کا فرنٹ مین محمد بوٹا 64 کنال سرکاری زمین پر قابض ہے، ملزم محمد بوٹا 21 لاکھ 61 ہزار سے زائد سرکاری تاوان کا نادہندہ بھی ہے، ملزموں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
سرنڈر ڈیڈ مشترکہ وراثت کی منتقلی یا فروخت کے وقت تیار کی جاتی ہے۔