پاکستان میں ٹڈی دل کا حملہ ہوا اور کراچی سمیت ملک کے کئی علاقوں میں شدید بارشوں کے ریکارڈ ٹوٹے۔ آسٹریلیا اور کیلیفورنیا کے جنگلات میں آگ بھڑکتی رہی اور آرکٹک کی مستقل برف کم ترین سطح پرآگئی، جبکہ سیلاب، طوفان اور گرمی می حدت کے نئے ریکارڈ بھی سال 2020ء کی قدرتی تباہ کاریوں میں شامل ہیں۔
رپورٹ مرتب کرنے والی ٹیم کے سربراہ پیٹیری تلاس نے کہا ہے کہ اس سال لا نینا کے باوجود عالمی درجہ حرارت کم نہیں ہوا اور ہم نے گرمی کے غیرمعمولی واقعات نوٹ کئے۔ یہاں تک کہ ناروے کے علاقے سوالبرڈ میں بھی گلیشیئر گھلتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 2011ء سے 2020ء کا پورا عشرہ تاریخی لحاظ سے گرم ترین بھی تھا، جو اس رپورٹ کا خلاصہ بھی ہے۔ اگرچہ لاک ڈاؤن سے گاڑیاں اور کارخانے بند تھے لیکن فضا میں گرین ہاؤس گیس کی مقدار کا ایک نیا ریکارڈ بھی دیکھا گیا ہے۔ خدشہ ہے کہ 2024ء تک قبل از صنعتی دور کا اوسط درجہ حرارت 1.5 درجے سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔
محتاط اندازے کے مطابق اس سال موسمیاتی شدت اور کلائمٹ چینج سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے اور دسیوں لاکھوں افراد کو عارضی یا مستقل طور پر اپنا گھرچھوڑنا پڑا۔ آسٹریلیا کی آگ نے 33 افراد اور ایک ارب جانوروں کو جلاکر راکھ کردیا جبکہ دور رہنے والے سینکڑوں افراد دھویں اور گھٹن سے جانبر نہ ہوسکے۔
اکتوبر میں کیلیفورنیا کی آگ سے 43 افراد جاں بحق ہوئے اور جنوبی افریقہ کی سب سے بڑی جھیل پینٹانل میں کئی ماہ تک آگ بھڑکتی رہی۔ پھر یوں ہوا کہ عالمی سمندروں میں بڑے بڑے سائیکلون اور طوفان دیکھے گئے اور امریکہ میں لارا نامی ہری کین سے 27 افراد لقمہ اجل بنے۔ نومبر میں دس دن کے وقفے سے دو سمندری طوفان نمودار ہوئے اور درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
پاکستان میں ماہِ اگست نمی سے بھرپور ترین مہینہ گزرا ہے۔ 28 اگست کو کراچی میں 231 ملی میٹر بارش ہوئی جو ایک دن میں برسنے والی ریکارڈ بارش بھی ہے۔ اسی کے ساتھ سندھ اور بلوچستان میں ٹڈی دل نے فصلوں کو غیرمعمولی نقصان پہنچایا۔
تاہم اس رپورٹ کے بعد ماہرین نے کہا ہے کہ آنے والے ماہ و سال مزید خطرناک ہوسکتے ہیں۔