امریکی ماہرینِ ارضیات نے چاند کا مکمل ارضیاتی نقشہ تیار کر لیا ہے جس میں چاند پر بھیجے گئے اپالو مشن کے ڈیٹا سے بطورِ خاص استفادہ کیا گیا ہے۔
نقشے کی تفصیل کا اندازہ کچھ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ جو ڈیٹا سیٹ استعمال کئے گئے ہیں ان کی بدولت چھوٹے سے چھوٹے گڑھے (کریٹر) اور وہاں موجود تمام اقسام کی چٹانوں کی تفصیل اور ان کی عمر بھی شامل کی گئی ہے۔ اس نقشے میں وہ علاقہ گلابی دکھایا گیا ہے جہاں بار بار انسانی قدم یا نظر پہنچی ہے۔
ماہرین نے بڑی محنت سے چاند کی ساری تفصیلات کو جمع کرکے ارضیاتی نقشہ بنایا ہے جسے ’مشترکہ قمری نقشے‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یوایس جی ایس کے سربراہ جِم ریئلی نے بتایا کہ لوگ ہمیشہ سے ہی چاند سے لگاؤ رکھتے ہیں اور اب وہاں دوبارہ قدم رکھنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ اس لحاظ سے یہ نقشہ پوری دنیا کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگا۔
دوسری جانب اسی ادارے کے سینیئر ارضیات داں کورے فورٹیزو کا کہنا ہے کہ ارضیاتی نقشے کی پشت پر کئی عشروں کی محنت ہے۔ چاند پر اگلی مہمات اور منصوبوں کے لیے اس سے بہت مدد مل سکتی ہے۔